(It's better to create than destroy what's unnecessary)

Friday, January 21, 2011

Ghazal - pg. 266

کوئےجاناں چمن سے بہتر ہے اس کا کتا ہرن سے بہتر ہے

گل قبا پر ہو جامے سے باہر کب ترے پیرہن سے بہتر ہے

گور میں بھاگ اہلِ دنیا سے خلوت اِس انجمن سے بہتر ہے

چمن دہر کا ہے ہر گل خوب نسترن، یاسمن سے بہتر ہے

ہنسنے والا نہیں ہے رونے پر ہم کو غربت وطن سے بہتر ہے

ترک دنیا سمجھ جواں مردی نفرت اس پیرِ زن سے بہتر ہے

بازو اس کا مکاں، شکم اس کا دھکدکی نورتن سے بہتر ہے

نہیں کھلتا کسی طرح سے پھر عیب پوشی کفن سے بہتر ہے

سیب ہے یہ تو پھر بہی ہے وہ غبغب اے دل زقن سے بہتر ہے

مانگئے کیا خدا سے چشمئہ خضر کیا صنم کے دہن سے بہتر ہے

دشمنِ جاں اجل کو جان آتش
دوستی گورکن سے بہتر ہے ۔



No comments:

Labels