کوئےجاناں چمن سے بہتر ہے اس کا کتا ہرن سے بہتر ہے
گل قبا پر ہو جامے سے باہر کب ترے پیرہن سے بہتر ہے
گور میں بھاگ اہلِ دنیا سے خلوت اِس انجمن سے بہتر ہے
چمن دہر کا ہے ہر گل خوب نسترن، یاسمن سے بہتر ہے
ہنسنے والا نہیں ہے رونے پر ہم کو غربت وطن سے بہتر ہے
ترک دنیا سمجھ جواں مردی نفرت اس پیرِ زن سے بہتر ہے
بازو اس کا مکاں، شکم اس کا دھکدکی نورتن سے بہتر ہے
نہیں کھلتا کسی طرح سے پھر عیب پوشی کفن سے بہتر ہے
سیب ہے یہ تو پھر بہی ہے وہ غبغب اے دل زقن سے بہتر ہے
مانگئے کیا خدا سے چشمئہ خضر کیا صنم کے دہن سے بہتر ہے
دشمنِ جاں اجل کو جان آتش
دوستی گورکن سے بہتر ہے ۔
No comments:
Post a Comment