مہینہ اور تاریخ تو یاد نہیں ، پر اتنی بات کا خیال ہے کہ پانی برسنے میں دیر ہوئ، مسلمانوں نے صلاح کی کہ جمعہ کے دن عیدگاہ میں پہلے نمازِ استسقاء پڑھیں اور وہیں جمعے کی نماز ہو۔ جمعرات کو عید گاہ میں صفائ ہوئ ، شامیانے تنے، جا نمازیں بچھیں ۔ یکایک رات کو اچھا زور کا پانی برسا ، وہ سارا منصوبہ ملتوی رہا اور بدستور جمعے کی نماز جامع مسجد میں ہوئ۔ نماز کے بعد لوگ حجۃالاسلام سے ملے اور پوچھا آپ کب تشریف لا ئے؟
حجۃالاسلام: “کل بین العصر والمغرب" یہ سن کر سب نے کہا : “آہا! ہی آپ ہی کے قدموں کی برکت ہے کہ خدا نے اپنے بندوں پر رحم فرمایا۔"
No comments:
Post a Comment