ابن الو قت کی تقریب
آج کل کا زمانہ ہوتا تو کانوں کان کسی کو خبر بہی نہ ہوتی۔ابن الوقت کی تشہیر کی بڑی وجہ یہ ہوی کہ اس نے ایسے وقت میںانگریزی وضع اختیار کی جب کہ انگریزی پڑھنا اور انگریزی چیزوں کا استعمال ارتداد سمجھا جا تا تھا. یہ تو ہماری آنکھوں دیکھی باتیں ہیں کہ ریل میںبہ ضرورت کوی بھلا مانس چرٹ پیتا تو جان پہچان والوں سےچراتا چھپاتا۔ ایک دوست کہیں باہر بند و بست میں نوکر تھے اور جانچ پڑتال کے لیے ان کو کھیت کھیت پھرنا پڑتا تھا، ہندستانی جوتی اس رپڑ میں کیا ٹھرتی ، نا چار انگریزی بوٹ پہننے لگے تھے مگر دو چار دن کے لیے دہلی آتے تو گھر میںکبھی کے پڑے ہوے پھٹے پرانے لیترے ڈھونڈ کر پا ؤں میں ہلگا لیتے، تب کہیں گھر سے باہر نکلتے۔
(It's better to create than destroy what's unnecessary)
Sunday, October 3, 2010
ابن الو قت - آغاز
Labels: Deputy Nazeer Ahmed, Opening
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment