نوبل صاحب: "۔۔۔شاید یہ غدر اسی وجہ سے ہوا تھا کہ دونوں کو اپنی اپنی غلطیوں پر تنبّہ ہو۔ ابھی تو غدر کی یاد داشت تازہ ہے، چند سال بعد غدر اور اس کی خوفناک حکایتیں سب قصّے اور افسانے معلوم ہونے لگیں گے۔ اےک بار اچھی طرح پھٹ کر اس زخم کا انگور بندھے گا اور جس طرح آپ آج کے بعد کل اور کل کے بعد پرسوں کو دیکھ رہے ہیں، مجھ کو وہ دن نظر آ رہا ہے اور خدا نے چاہا تو میں اس کو اپنی زندگی میں ان آنکھوں سے دیکھوں گا۔ ہندووں کا کفر تو شاید مدّتوں میں جا کر ٹوٹے گا کیوں کہ ان بے چاروں کے پاس رسم و رواج کے سوائے مزہب کوئ چیز نہیں مگر ہاں مسلمانوں کو اپنے مزہب پر بڑا ناز ہے اور جہاں تک مجھ کو معلوم ہے ان کے مزہبی اصول اکثر اچھے بلکہ بہت اچھے ہیں ، ان میں اور انگریزوں میں ارتباط اور اختلاط کا ہو جانا چنداں دشوار معلوم نہیں ہوتا۔"
(It's better to create than destroy what's unnecessary)
Wednesday, October 6, 2010
67 ابن الوقت - صفحہ نمبر
Labels: Deputy Nazeer Ahmed, Master-quotes
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment