(It's better to create than destroy what's unnecessary)

Saturday, October 23, 2010

حیاتِ جاوید - صفحہ نمبر 49

سر سید کو مسماۃ مان بی بی نے جو ایک قدیم خیر خواہ ان کے گھرانے کی تھی پالا تھا ۔ اس لئے ان کو مان بی بی سے نہایت محبت تھی ۔ وہ پانچ برس کے تھے جب مان بی بی کا انتقال ہوا۔ ان کا بیان ہے کہ " مجھے خوب یاد ہے مان بی بی مرنے سے پانچ گھنٹے پہلے فالسہ کا شربت مجھکو پلا رہی تھی۔ جب وہ مر گئی تو مجھے اس کے مرنے کا نہایت رنج ہئوا ۔ میری والدہ نے مجھے سمجھایا کہ وہ خدا کے پاس گئی ہے۔ بہت اچھے مکان میں رہتی ہے، بہت سے نوکر چاکر اس کی خدمت کرتے ہیں اور اس کی بہت آرام سے گزرتی ہے، تم کچھ رنج مت کرو، مجھ ان کو کہنے سے پورا یقین تھا کہ فی الواقع ایسا ہی ہے۔ مدت ہر جمعرات کو اس کی فاتحہ خوانی ہوا کرتی تھی اور کسی محتاج کو کھانا دیا جاتا تھا۔ مجھے یقین تھا کہ یہ سب کھانا مان بی بی کے پاس پہنچ جاتا ہے۔ اس نے مرتے وقت کہا تھا کہ میرا تمام زیور سید کا ہے ۔ مگر میری والدہ اس کو خیرات میں دینا چاہتی تھیں۔ ایک دن انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ اگر تم کہو تو یہ گہنا مان بی بی کے پاس بھیج دوں ۔ میں نے کہا ہاں بھیج دو۔ والدہ نے وہ سب گہنا مختلف طرح سے خیرات میں دے دیا"۔

No comments:

Labels